جے ڈی یوپردباؤڈالنے کی ضرورت: نظرعالم
پٹنہ7جون(آئی این ایس انڈیا)ایک ہفتہ گزرنے کے بعد بھی جے ڈی یو کے ایک لیڈر کے ذریعہ حضرت مولانا ولی رحمانی کے خلاف دئیے گئے بیان پرمعافی نہیں مانگا گیا اور نہ ہی کوئی بیان دیا گیا۔حد تو یہ ہے کہ اس پورے معاملے پر ہمارے مسلم ممبر پارلیمنٹ اور ایم ایل اے کے کان پرجوں تک نہیں رینگی اورنہ ہی زبان کھولنے کو یہ حضرات تیار ہیں۔ سوال یہ ہے کہ ان حضرات کی زبان کھلی ہی کب اگرانہوں نے غلطی سے زبان کھول بھی دی تو ان کے آقا ناراض ہوجائیں گے اور جس پارٹی کا یہ جھولا ڈھوتے ہیں اور غلامی کی زنجیروں میں جکڑے ہوئے ہیں وہ انہیں پارٹی سے نکال باہر کردیں گے پھر ان کی سیاسی اوقات سماج کے سامنے کچھ بھی نہیں رہ پائے گی چاہے کوئی بھی دو ٹکے کا لیڈر مذہب اسلام یا ان کے ماننے والے عالم دین کے خلاف زہر افشانی ہی کیوں نہ کرے یہ اپنی زبان بالکل ہی نہیں کھولیں گے۔ صرف ان کی زبان انتخاب آتے ہی ووٹ لینے کے وقت کھلتی ہے اور وہ بھی صرف مسلمانوں کو ڈر دکھاکر اپنی کرسی بچانے کا کام کرتے ہیں۔ انتخاب کے دوران یہ حضرات مسلمانوں کو بڑی تعداد میں گمراہ کرتے ہیں کہ اگر اس بار ووٹ نہیں دیا تو بھاجپا آجائے گی آر ایس ایس کا قبضہ ہوجائے گا۔ تمہیں گائے کا گوشت کھانے پر روک لگادیگا تمہاری حفاظت نہیں ہوپائے گی، تمہیں مسجد میں اذان نہیں دینے دے گا وغیرہ وغیرہ ڈر اور خوف دکھاکر ووٹ لیکر اپنے اور اپنے گھر والوں کا مستقبل بناکر سبز باغ میں کھو جاتے ہیں پھر انہیں اپنی قوم اپنے رہنما اور عالموں کی کیا فکر؟مذکورہ باتیں آل انڈیا مسلم بیداری کارواں کے قومی صدر نظرعالم نے اپنے پٹنہ دورہ کے دوران ایک پریس بیان میں کہی ۔نظرعالم یہاں پٹنہ میں جولائی مہینے کے اواخر میں آل انڈیا مسلم بیداری کارواں دفتر کھولنے سے متعلق پٹنہ تشریف لائے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست بہار میں کارواں کا کام تیزی سے چل رہا ہے انشاء اللہ تعالیٰ پٹنہ میں بھی اس کا دفتر کھول کراقلیتی طبقہ کے مسائل کے حل کے لئے یہ پوری جدوجہد کے ساتھ کام کرے گا۔مسٹر عالم نے کہا کہ سبھی سیاسی پارٹیاں ایک ہیں سبھی مسلمانوں کوسیکولر ہونے کاڈھونگ رچ کر استعمال کرنا جانتی ہیں۔ انہیں ان کے حقوق اور ان کی ترقی سے کوئی سروکارنہیں۔ان سارے معاملے میں ہم خود بھی کم ذمہ دار نہیں ۔ ہم نے اپنا رہنما قائد راجد، جے ڈی یو اور کانگریس جیسی پارٹیوں کے لیڈران کو چن رکھا ہے یہی وجہ ہے کہ آج ہمارے ساتھ سبھی سیاسی پارٹیاں سوتیلا رویہ اپناتی ہیں اور موقع موقع پرہمیں اپنی اوقات بتاتی ہے۔حضرت مولانا ولی رحمانی صاحب کی شخصیت محتاج تعارف نہیں ہے لیکن ان کے اوپر ہی جے ڈی یو کے ایک لیڈر نے کیچڑ نہیں اُچھالا بلکہ اس لیڈر نے پورے مسلمانوں کو اوقات بتادی۔’’کے سی تیاگی کا یہ کہنا کہ یہاں پچھلے اسمبلی انتخاب میں ایک مسلم لیڈر بہار آیا تھا اُسے بھی مسلمانوں نے اوقات بتادی تو مولانا ولی رحمانی کیا چیز ہے، ہماری پارٹی کو مسلمان خود ہی ووٹ دیتا ہے تو اس کے عالموں اور مسلم قائد کی کیا اوقات ہے‘‘ اگر ہم اپنا محاسبہ کریں تو یقیناًیہ جملہ کہیں نہ کہیں فٹ بیٹھتا ہے آج ہم اپنے مسلم قائد اور عالموں کی قدر کرنا بھول چکے ہیں ان کے صحیح مشوروں اور ان کے ذریعہ اٹھائے جارہے سوالوں پر ہم کہیں بھی کھڑا نہیں اُترتے۔ یہی وجہ ہے کہ ہمیں ساری سیاسی پارٹیاں صرف ووٹ بینک کے طور پر استعمال تو کرتی ہیں لیکن حقوق سے محروم کرہر محاذ پر کمزور اور نیچا دکھانے کی لگاتار جدوجہد میں مصروف ہیں اور ہم اس کا کچھ نہیں کرپاتے۔ہمیں ایک جٹ ہوکر ان سارے مسائل کا سامنا کرنا ہوگا اور جے ڈی یوپردباؤ بنانے کی ضرورت ہے ورنہ یہ لیڈران آج ولی رحمانی تو کل کسی اور کو نشانہ بنائیں گے اور ہمیں مزید کمزور کر فرقہ بندی، مسلک اور آپس میں بانٹنے کی کوشش کرتے رہیں گے اور ہم مزید کمزور ہوجائیں گے۔مسلمانوں نے عظیم اتحاد کو 85 فیصد ووٹ دیا لیکن حکومت نے انہیں ہرمحاذ پر استعمال کر ٹھینگا دکھانے کا کام کیا۔ چاہے وزارت کا معاملہ ہویا اُردو ٹی ای ٹی کا معاملہ ہوکسی بھی شعبہ کا معاملہ ہوسبھی جگہوں پر مسلمانوں کے ساتھ سوتیلا سلوک کیا جارہا ہے۔آل انڈیا مسلم بیداری کارواں اور جمعیۃ علماء ہند نے جولائی کے اواخر میں اقلیتوں کے ریزرویشن اور دیگر مسائل کو لیکرپٹنہ میں کانفرنس کے انعقاد کا فیصلہ کیا ہے جس تمام ملی تنظیموں اورانصاف پسندلوگوں سے حمایت کی اپیل کی گئی ہے۔یادرکھئے اس کو کسی کا انفرادی معاملہ نہ سمجھیں بلکہ پوری قوم کا معاملہ ہے اگر ہم نہیں جاگے تو آنے والی ہماری نسل پوری طرح تباہ و برباد ہوجائے گی اور ہمیں کوسیں گی۔